جس زمین پر خوب ہل چلایا گیا ہو اس پر موسلادھار بارش ہو تو زمین کا دامن بالیدگی سے بھر جاتا ہے۔ خوب اچھی فصل ہوتی ہے۔ لیکن کیا ستم ہے کہ اسی موسلادھار اور طوفانی بارش سے کئی لوگوں کے مکان گر جاتے ہیں۔ بارانِ رحمت ان کے طوفان زحمت بن جاتا ہے۔ مجھے سرائیکی کے مشہور شاعر اقبال سوکڑی کا ایک شعر یاد آ رہا ہے۔
ڈھے گیا ہے تیز بارش وچہ مرا کچا مکان
لوک خوش ہن ایں دفعہ فصلیں کوں بہتر ڈیکھ کے
اس غزل کا مطلع کچھ یوں ہے
لوک خوش تھیندن سجن ساون دے منظر ڈیکھ کے
توں نہ رو ترمدی میڈی پپڑیں دی جھالر ڈیکھ کے
اس غزل کو حاجی منصور علی ملنگی صاحب نے کیا خوب گایا ہے۔
The Purpose of this Blog is to protect the intellectual property rights of the writers. To provide high class Concepts, Scripts, Screenplays and commercial copies to the Film and TV Industry.
Total Pageviews
Friday, July 8, 2011
Wednesday, July 6, 2011
Writers Rostrum: دوشعر
Writers Rostrum: دوشعر: "مجھ کو کہنی غزل نہ گر آتی تری صورت کسے نظر آتی شش جہت میں ہے تیرا پھیلاؤ کس طرف سے تری خبر آتی ظہیر باقر بلوچ"
.غزل ... مجھ کو کہنی غزل نہ گر آتی
غزل
مجھ کو کہنی غزل نہ گر آتی
تری صورت کسے نظر آتی
شش جہت میں ہے تیرا پھیلاؤ
کس طرف سے تری خبر آتی
چھوٹتی جان اس جھمیلے سے
منزلِ حاصلِ سفر آتی
میں تجھے تھل میں ڈھونڈتا پھرتا
تو مجھے سوتا چھوڑ کر آتی
ساری دنیا سے کٹ گیا ہوں میں
یاد اس کی نہ اس قدر آتی
ق
کیا زمانہ تھا تیرے ذکر کے ساتھ
دل دھڑک اٹھتا جان تھراتی
اب تو خواہش ہے یہ کہ غم میں ترے
کاش اک بار آنکھ بھر آتی
ظہیر باقر بلوچ
Subscribe to:
Posts (Atom)